وزیر اعظم کا ججز کو دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرانیکا اعلان

وزیر اعظم شہباز شریف نے ججز کو ملنے والے دھمکی ا?میز خطوط کی تحقیقات کرانے کا اعلان کر دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ججزکو مشکوک خطوط ملنے کی تحقیقات ہوں گی، موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاو¿ڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمہ داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، مشکوک خطوط کی تحقیقات کا مقصد ہے کہ دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے۔وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہونے والی ملاقات کی روشنی میں کابینہ کی منظوری سے انکوائری کمیشن بنایا۔انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت اور اجازت سے انکوائری کمیشن نوٹیفائی کیا، بعد میں جسٹس تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب عدالت عظمیٰ معاملے پر از خود کارروائی کر رہی ہے، کل سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سماعت کی ہے، گیند اب عدالت کے کورٹ میں ہے، ہم نے اپنی ذمہ داری ادا کی۔معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے، معاشی اعشاریوں میں بہتری اور مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے، معاشی استحکام سے ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مہینے آئی ایم ایف سے اگلی قسط مل جائے گی جبکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے لئے وزیرخزانہ کی میٹنگ ہوگی، آئی ایم ایف پروگرام کے لئے شرائط آسان نہیں ہوں گی تاہم آئی ایم ایف پروگرام معیشت کی بحالی کے لئے نا گزیر ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے شیڈول پر مکمل عمل درآمد ہوگا، ایئرپورٹس کے معاملے پر ترک کمپنی کا وفد پاکستان آئےگا، طے کیا تھا ممکنہ سرمایہ کاروں کو پاکستان بلائیں، ایئرپورٹس کی آو¿ٹ سورسنگ کاکام جاری ہے، کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے آراستہ کریں گے۔وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کو بتایا کہ داسو میں چینی انجینئرز سے ملاقات کی اور تسلی دی، چینی وفد بھی آیا تھا ان سے ملاقات کی، چینیوں کی میتیں چین پہنچائی گئیں۔وزیر اعظم نے بتایا کہ چینیوں کی سکیورٹی کے لئے فو ل پروف پروگرام پر توجہ ہے، صوبوں سے مل کر چینیوں کی سکیورٹی کے لئے فول پروف پروگرام بنائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں