ایکواڈور کی جیلوں میں قیدیوں کو کیا سہولیات ہوتی ہیں؟

جیل کا خیال آتے ہی قید و بند کی صعوبتیں ذہن میں گھوم جاتی ہیں مگر ایک امریکی منشیات سمگلر نے جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور کی جیلوں کے بارے میں ایسا انکشاف کیا ہے کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہو جائے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق آسکر کاسترو نامی اس منشیات کا تعلق امریکہ کے شہر نیویارک سے ہے، جو ایکواڈور میں 7سال قید کی سزا کاٹ چکا ہے۔آسکر کاسترو نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکواڈور کی جیلیں امریکہ اور برطانیہ کی بیشتر جیلوں سے کہیں بہتر ہیں جن میں قید کاٹنا امریکی جیلوں کی نسبت بہت آسان ہوتا ہے۔ ایکواڈور کی جیلوں میں آپ کے سیل میں آپ کا الگ ٹی وی ہوتا ہے۔ میرے پاس سیل میں ایک پلے سٹیشن بھی تھا، جس پر میں تمام دن گیمز کھیلتا تھا۔ وہاں آپ جیل گارڈ کو 20ڈالر دے کر شراب بھی منگوا سکتے ہیں۔آسکر کاسترو بتاتا ہے کہ ایکواڈور کی جیلوں میں گارڈز کوحکومت کی طرف سے ماہانہ صرف 180ڈالر ادا کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ ان جیلوں میں کرپشن عام ہے۔ آپ گارڈز کو پیسے دے کر کوئی بھی چیز منگوا سکتے ہیں۔ ایکواڈور کی جیلوں میں ہر ویک اینڈ پر جسم فروش خواتین بھی جیل میں آتی ہیں۔آسکر نے بتایا کہ ”پہلا سال میں ایک عام جیل میں رہا اور پھر وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم میں پکڑا گیا۔ پکڑے جانے کے بعد مجھے ایکواڈور کی سخت ترین جیل گارشا موریناﺅ میں منتقل کر دیا گیا۔ اس جیل کو ’دوزخ کا گڑھا ‘ کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی پیسوں کے عوض قیدیوں کو موبائل فون سے منشیات تک سب کچھ میسر ہوتا تھا۔ ایکواڈور کی جیلوں کا ماحول کسی ’پارٹی‘ کی طرح ہوتا ہے۔“

اپنا تبصرہ بھیجیں